اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ختم کرنے کی قرارداد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ختم کرنے کی قرارداد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ایک سال کے اندر ختم کرنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔

فلسطین کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں 124 ووٹ آئے۔ امریکہ سمیت 12 ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 43 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔

جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد پیش کرتے ہوئے فلسطین کو 15 دیگر ممالک کا تعاون بھی حاصل تھا جن میں اردن، بحرین، ترکیہ، الجزائر، جیبوتی، سوڈان، عراق، اومان، قطر، کویت، لیبیا، مصر، مراکش، سعودی عرب اور موریطانیہ شامل ہیں۔

اس قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنا غیرقانونی قبضہ بلاتاخیر ختم کرتے ہوئے وہاں سے اپنی سکیورٹی فورسز کو واپس بلائے اور قرارداد کی منظوری کے بعد 12 ماہ کے اندر ان علاقوں کو مکمل طور پر خالی کر دے۔

قرارداد میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئی آبادیاں قائم کرنے سمیت تمام غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات کا فوری خاتمہ کرے۔ مقبوضہ علاقوں سے تمام آبادکاروں کو واپس بلایا جائے اور وہاں تعمیر کی گئی دیوار کو ختم کیا جائے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل 1967 سے قبضے میں لی گئی فلسطینیوں کی زمین اور دیگر غیرمنقولہ جائیدادیں اور املاک واپس کرے۔ قبضے کے دوران اپنے علاقوں سے بے گھر ہونے والے تمام فلسطینیوں کو واپس لایا جائے اور ان کے حق خود ارادیت بشمول تمام مقبوضہ علاقے میں ایک خودمختار ریاست کے قیام کے لیے ان کے حق میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

جنرل اسمبلی نے اس قرارداد میں تمام رکن ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

آپ کے لیے

’حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیئے‘: نعمان قرتولموش

’حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیئے‘: نعمان قرتولموش

ترک پارلیمنٹ کے صدر پروفیسر نعمان قرتولموش نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی عوام کی جدوجہد میں ان کے ساتھ اس وقت تک کھڑا رہے گا جب تک وہ اپنی آزاد اور مکمل خودمختار ریاست قائم نہیں کر لیتے۔ ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں، قرتولموش... مزید پڑھیں