اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جینن کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جہاں اسرائیل کے فضائی حملوں میں گنجان آباد مہاجر کیمپ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ تمام فوجی کارروائیوں میں بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کیا جانا چاہیئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق مغربی کنارے کے قصبے میں فضائی و زمینی حملوں میں تین بچوں سمیت 10 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی۔ اس دوران مزید 100 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 20 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی کارروائی شروع ہونے کے بعد ہزاروں افراد کیمپ چھوڑ کر کہیں اور جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے حملوں میں کم از کم دو ہسپتال بھی متاثر ہوئے ہیں۔ یہ حملے گولہ بارود اور گیس کے کنستروں سے کئے گئے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این آر ڈبلیو اے‘ کے مطابق، مہاجر کیمپ میں سڑکیں تباہ ہونے سے طبی ٹیموں اور ایمبولینس گاڑیوں کی متاثرہ لوگوں تک رسائی محدود ہو گئی ہے اور اسرائیلی فورسز کیمپ کے داخلی راستوں پر ایمبولینس سمیت تمام گاڑیوں کی جانچ پڑتال کر رہی ہیں۔
اس متعلق ڈبلیو ایچ او نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طبی عملے سمیت ایمبولینس گاڑیوں کو مہاجر کیمپ کے بہت سے حصوں میں داخل ہونے اور شدید زخمی لوگوں تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ طبی نظام پر حملے بشمول زخمیوں تک رسائی سے روکا جانا انتہائی تشویش ناک ہے۔
’یو این آر ڈبلیو اے‘ نے طبی خدمات کے احترام اور انہیں تحفظ دینے بشمول جینن اور فلسطین بھر میں طبی خدمات کو محفوظ راستہ مہیا کرنے کے لئے کہا ہے۔
’یو این آر ڈبلیو اے‘ کا کہنا ہے کہ اس برس مغربی کنارے میں طبی مراکز پر حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 2023 کے ابتدائی پانچ مہینوں میں ڈبلیو ایچ او نے ایسے 124 حملوں کے بارے میں اطلاعات جمع کی ہیں، جن میں 39 طبی کارکن زخمی ہوئے اور 117 ایمبولینس گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
Copyright ©2024