اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایک بیان جاری کر اسرائیلی حکومت کی جانب سے مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد کاری کی منصوبہ بندی کے طریقہ ہائے کار میں ترمیم کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وہیں مشرق وسطیٰ امن عمل کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ نے بھی کہا ہے کہ انہیں اسرائیل اور فلسطین میں جاری تشدد پر گہری تشویش ہے اور اس دوران عام شہریوں کا متواتر جاری نقصان ان کے لئے پریشان کن ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انہیں آئندہ ہفتے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں 4000 نئے گھر بنانے کے ممکنہ اعلان پر بھی شدید خدشات ہیں۔ ایک بیان میں سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ یہ آباد کاری بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے فیصلوں کو روکے اور واپس لے، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں آباد کاری کی تمام سرگرمیوں کو فوری اور مکمل طور سے بند کرے اور اس حوالے سے تمام قانونی ذمہ داریوں کا پورہ طرض پاس کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادیاں اس مسئلے کے قابل عمل دو ریاستی حل اور منصفانہ، پائیدار اور جامع امن کو ممکن بنانے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ ان غیرقانونی آبادیوں کو وسعت دینا تناؤ اور تشدد کا نمایاں محرک ہے اور اس سے امدادی ضروریات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
Copyright ©2024