امریکہ اور یورپی یونین کے بعض وزرات خارجہ نے اسرائیلی قابض حکام کے ذریعہ مقبوضہ ویسٹ بینک میں 9 نوآبادیاتی بستیوں کی چوکیوں کو سابقہ طور پر اجازت دینے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔
فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرات خارجہ، برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ، اور امریکہ کے سیکریٹری نے اسرائیل حکومت کی طرف سے مقبوضہ ویسٹ بینک میں چوکیاں اور قائم شدہ نوآبادیاتی بستیوں کے اندر نئے گھروں کی تعمیر کی اجازت دینے کے فیصلے پر اپنی 'گہری تشویش' کا اظہار کیا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ تعلقات و سلامتی امور کے نمائندہ جوزف بوریل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کا اس بارے میں فیصلہ قبول نہیں ہے۔ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یورپی یونین سال 1967 میں وضع کردہ حدود معاہدے کے برخلاف کسی قسم کی تبدیلی قبول نہیں کرے گی۔
سفارت کاروں نے اسرائیلی کارروائی کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم ان یکطرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، جو اسرائیلی اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو بڑھانے اور مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کا کام کرے گی۔"
امریکہ نے بھی اس حوالے سے اسرائیلی فیصلے کے بارے میں کہا ہےکہ یہ تنازعے کو مزید ہوا دینے کا سبب بن سکتا ہے۔
امریکی امور خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہمیں اسرائیل کے اس حالیہ فیصلے سے تشویش لاحق ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی طرح ہم بھی ایسے کسی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں جو کہ دو ریاستی نظریات کے منافی، کشیدگی میں اضافے اور یکطرفہ طور پر جبری لحاظ سے نافذ کیا جائے۔ لہٰذا اسرائیلی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرے جس سے خطے میں موجود کشیدگی کو مزید ہوا مل سکے۔
غور طلب رہے کہ سال 2016 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں سے چار برطانیہ، فرانس، روس اور چین نے ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیئے تھے، جس میں اسرائیلی آبادکاری کے اقدامات کو "کوئی قانونی جواز نہیں" اور "بین الاقوامی قانون کے تحت صریح خلاف ورزی" قرار دیا گیا ہے۔ امریکہ اس قرارداد پر ووٹنگ سے غیر حاضر رہا تھا۔
Copyright ©2024