اسرائیلی پولیس کے ذریعے منگل کے روز اردنی سفیر غسان المجالی کو روکا گیا، جب وہ باب الاسباط سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو رہے تھے۔
اس واقعہ کے بعد اردن نے اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے دورے کے دوران اسرائیلی پولیس کے ذریعے رکاوٹ ڈالنے پر احتجاج کیا ہے۔
منگل کو اردنی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں صاف طور پر کہا کہ اسرائیلی سفیر کو "ایک سخت الفاظ میں احتجاج کا خط ان کی حکومت کو فوری طور پر پہنچانے کے لئے سونپا گیا ہے۔" اس خط میں اسرائیل کو یہ بھی یاد کرایا گیا ہے کہ اردن کے زیر انتظام ’وقف ڈپارٹمنٹ‘ مسجد اقصیٰ سمیت یروشلم میں تمام مقدس مقامات کی نگرانی کرنے والی خصوصی اتھارٹی ہے۔
اردن نے اس اقدام کو ایک غیر معمولی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اردنی حکام کو سرکاری سرپرست کے طور پر ملک کے کردار کی وجہ سے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
غورطلب رہے کہ ایک معاہدہ کے مطابق، اردن 1924 سے یروشلم میں مسلمانوں و عیسائیوں کے مقدس مقامات کا باضابطہ طور پر نگہبان ہے۔ اردن کے باشندوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کے لئے اسرائیلی پولیس کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
Copyright ©2024