سال 2022 فلسطینی صحافت کے لئے ایک المناک سال گذرا ہے۔ ’فلسطین جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی‘ کے جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق سال 2022 کے دوران اسرائیلی فوج، پولیس اور حکام کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کے حقوق کی 1003 سے زائد خلاف ورزی کی گئی ہیں۔
بتادیں کہ ’فلسطین جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی‘ نے ایک روز قبل فلسطین میں میڈیا کی آزادی پر 1003 سے زیادہ خلاف ورزیوں کی تفصیلات جاری کی ہے۔ اس سالانہ رپورٹ میں کمیٹی نے کہا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے خلاف یہ خلاف ورزیاں جان بوجھ کر کی گئیں۔ اس دوران بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین و معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قابض فوج کی جانب سے نہتے صحافیوں کے خلاف "مبالغہ آمیز طاقت" کا استعمال کیا گیا۔
اس رپورٹ میں فلسطینی حکام کی طرف سے87 خلاف ورزیوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے اور ساتھ ہی 209 سوشل میڈیا پر کی گئی خلاف ورزیاں بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں 85 ایسے واقعات بھی درج کئے گئے ہیں، جن میں صحافیوں کو گرفتار یا طلب کیا گیا اور حراست میں لیا گیا۔ اس رپورٹ میں ان 42 خلاف ورزیوں کو بھی دستاویز کیا گیا ہے، جن میں ان کی رہائی کی تاریخ سے پہلے ایک سے زیادہ مرتبہ نظر بندی میں توسیع جیسے جرائم شامل تھے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال سیکڑوں مرتبہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے فلسطینی صحافیوں پر گولیاں چلائیں۔ 215 بار براہ راست آتشیں اسلحہ یا ربڑ کی کوٹڈ گولیوں سے نشانہ بنایا گیا، یا مارا پیٹا گیا، جس سے ان کے جسم پر چوٹیں، فریکچر اور زخم آئے۔ یہی نہیں، صحافیوں پر زہریلی گیس اور کالی مرچ گیس کے حملے ہوئے، اور ان کے سامان اور کیمرے تباہ کئے گئے۔
اس رپورٹ میں قابض فورسز کی طرف سے صحافیوں کے قتل کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ الجزیرہ چینل کی نامہ نگار شیرین ابو عاقلہ کو اس وقت سر میں گولی ماری گئی جب وہ جنین کیمپ پر قابض فوج کے دھاوے کی کوریج کررہی تھیں۔ صحافی غفران وراسنہ اسرائیلی فوج کی ایک چوکی سے گذرتے ہوئے گولی لگنے سے چل بسیں۔ ان کی موت الخلیل کے عروب کیمپ میں ایک اسرائیلی فوجی کی فائرنگ سے ہوئی۔
Copyright ©2024