جمعرات 27 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ انکوائری کمیشن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے، فلسطین کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے اور اس کی وجہ سے فلسطینی عوام کا ثقافتی وجود خطرے میں ہے۔
انسانی حقوق کے ماہرین نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 55 سال سے زائد عرصے سے اسرائیلی فوجی قبضے نے فلسطینی عوام کو ان کے حق خودارادیت کے حصول سے روکا ہے، جس سے ان کے حق کے ہر پہلو کا خلاف ورزی ہوا ہے۔
فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا ایلبنیز نے کہا کہ ’فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے، جسے فلسطینیوں کے لئے اپنے حق خودارادیت کے استعمال کے لئے پیشگی شرط کے طور پر ختم ہونا چاہیے۔‘
فرانسسکا ایلبنیز نے تمام رکن ممالک کو خبردار کیا کہ اسرائیل کی واپسی کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کا مدعہ بنائے جانے سے گریز کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے لئے سیاسی حل پر بامعنی بات چیت صرف اور صرف اسی وقت شروع ہو سکتی ہے، جب ناجائز قبضہ کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع کا حل تلاش کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کی طرف سے کی جانے والی سیاسی، انسانی اور اقتصادی کوششیں بغیر کسی استثنا کے ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں ایک بڑی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انسانی حقوق کے ماہرین نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کے رجحان کی مذمت کرے۔ انہوں نے غیر قانونی قبضے کو فوری طور پر ختم کرنے، اسرائیل سے اپنے فوجی اہلکاروں کی واپسی اور نوآبادیاتی بستیوں میں اسرائیلی شہریوں کی حمایت واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Copyright ©2024