’لیگ فلسطینی عوام کو بدنام کرنے اور غاصبانہ قتل عام کا جواز پیش کرنے کی مغربی مہم کی مذمت کرتی ہے‘

’لیگ فلسطینی عوام کو بدنام کرنے اور غاصبانہ قتل عام کا جواز پیش کرنے کی مغربی مہم کی مذمت کرتی ہے‘

لیگ آف پارلیمنٹرینز فار القدس (LP4Q) نے آج جمعہ کو امریکی اور مغربی موقف کی مذمت کی جو غیر سفارتی ہے، بین الاقوامی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی ہے اور بے شرمی سے اسرائیلی قبضے کی طرف متعصب ہے۔ 

لیگ کے زیر اہتمام ایک پریس کانفرنس کے دوران صدر حمید بن عبداللہ الاحمر نے کہا کہ اسرائیلی جھوٹ کی تشہیر اور فلسطینی عوام کو بدنام کرنے لئے بڑے پیمانے پر میڈیا مہم کے ساتھ ساتھ قتل عام کا جواز، جیسے کہ صدر جو بائیڈن کے بچوں کا سر قلم کرنے اور خواتین کی عصمت دری کے بارے میں بیانات و الزامات جھوٹے ثابت ہوئے اور بعد میں وائٹ ہاؤس نے اس کی تردید کی، وہ حیران کن اور ناقابل فہم ہیں۔

الاحمر نے اس بات پر زور دیا کہ جو کچھ بھی ہوا اس کا ذمہ دار صرف اسرائیلی قبضہ ہے، اور تشدد کا آغاز بین الاقوامی انصاف کے نظام اور بین الاقوامی برادری کے اداروں کی ناکامی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی قبضے کے ساتھ بڑی طاقتوں کی  ملی بھگت کا واضح ثبوت ہے، جس نے فلسطینی عوام کے لئے انصاف پانے کے ہر دروازے کو بند کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی نظام کے ترک ہونے کے بعد فلسطینی عوام کے لئے اپنی سرزمین اور مقدس مقامات کے دفاع اور مزاحمت کا حق استعمال کرنا فطری بات ہے۔

انہوں نے غزہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں یورپی دوہرے معیار کے ساتھ ساتھ قتل عام کا جواز، شہریوں کے قتل، رہائشی علاقوں کو نذر آتش کرنے، صحافیوں اور پیرامیڈیکس کو نشانہ بنانے، مکمل ناکہ بندی اور بین الاقوامی طور پر ممنوعہ گولہ بارود کے استعمال سمیت دیگر جنگی جرائم پر حیرت کا اظہار کیا۔

الاحمر نے عرب اور اسلامی ممالک، پارلیمانوں، عرب اور اسلامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ صرف مذمت سے مطمئن نہ ہوں، بلکہ فلسطینی عوام کی حمایت کے لئے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے اور امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا۔ وہیں جھڑپوں میں ایک ماں اور اس کے بچوں کو حراست میں لینے کے بعد انہیں رہا کرنے پر مزاحمت کو سراہتے ہوئے امریکہ اور قابض انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر جارحیت بند کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ قیدیوں میں اپنے شہریوں کی موجودگی کے بارے میں امریکی اور مغربی بحث غلط اور گمراہ کن ہے۔ سوال یہ بھی ہونا چاہیئے کہ ان ممالک کے شہری غزہ کی سرحدوں پر اسرائیلی بستیوں اور فوجی مقامات پر کیا کر رہے تھے؟

الاحمر نے بین الاقوامی برادری اور علاقائی ممالک سے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لئے کام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جو بھی فریق فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے سے گریز کرتا ہے وہ تشدد کی ذمہ دار ہے اور سب کو یہ ذمہ داری اٹھانی چاہیئے۔ 

وہیں لیگ آف ترکیہ کے صدر اور ترک پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر نورالدین نیباتی نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی قبضے نے غزہ پٹی میں رہائشی علاقوں کے خلاف قتل عام، ناکہ بندی اور غزہ سے ایندھن، بجلی، خوراک اور ادویات منقطع کرکے جنگی اخلاقیات کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی مسلسل ناکہ بندی، بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا، اسپتالوں اور ایمبولینسوں پر حملے، عبادت گاہوں، اسکولوں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور تمام انسانی امداد کی روک تھام کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کو ان کی بنیادی ضروریات سے محروم کرنا دہشت گردی کی واضح شکل میں ہے اور اسے اپنے دفاع کے طور پر کسی بھی طرح سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور متعلقہ ادارے پابند ہیں کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے ہر وہ قدم اٹھائیں، جو بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق فلسطینی عوام کا سب سے زیادہ جائز حق ہے۔

فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن ڈاکٹر مروان ابو راس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ پٹی میں ہونے والا دھماکہ گزشتہ 17 سال سے اسرائیلی قبضے کی جانب سے علاقے پر لگائی گئی ناکہ بندی کا نتیجہ ہے۔

ابو راس نے مزید کہا کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے، نہ صرف جنگ کی وجہ سے، بلکہ ناکہ بندی کے نتائج کی وجہ سے بھی، جس میں طبی سامان اور رسد کی درآمد پر پابندی بھی شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو بے دخل کرنے کا غاصبانہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا اور وہ اپنی سرزمین پر ڈٹے رہیں گے۔

ایک بیان کے مطابق اسرائیلی آپریشن کے آغاز کے بعد سے اب تک غزہ پٹی کے اسپتالوں میں 500 بچوں اور 276 خواتین سمیت کل 1537 شہید اور دیگر 6612 زخمی ہیں۔

ترکیہ کے استنبول شہر میں لیگ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد اس پریس کانفرنس میں مختلف ممالک کے اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ 

آپ کے لیے

"مسجد اقصیٰ کی حمایت کے لئے ایک متحدہ پارلیمانی محاذ قائم کرنے کی ضرورت ہے، جو موجودہ خطرناک چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو"

"مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی حمایت کے لئے ایک متحدہ پارلیمانی محاذ قائم کرنے کی سخت ضرورت ہے، جو موجودہ خطرناک چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو اور بین الاقوامی فورمز و تنظیموں میں اسرائیلی قبضے کو بے... مزید پڑھیں